حضرت مولانا شاہ محمد خواجہ شریف کی اردو خدمات

0

اردو زبان کی نشوء نما اور ترقی وترویج میں علمائے دین او رمدارس نے نہایت اہم رول ادا کیا ہے .جن علماء نے تصنیف وتالیف او رترجمے کے ذریعہ اردو زبان کے سرمایہ میں گرا ں قدر اضافے کئے ہیں ان میں ایک نام مولانا شاہ محمد خواجہ شریف قادری رحمہ اللہ تعالی کا ہے ۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ بخاری شریف کے احادیث کا اردو زبان میں ترجمہ او رنہایت آسان او رعام فہم زبان میں اس کی شرح ہے جس سے اردو ذریعہء تعلیم کے طلباء مستفیض ہو رہے ہیں ۔
اسلامک لیٹریچر عربی زبان میں موجود ہے ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت راست طور پر اس کا مطالعہ کر کے سمجھنے سے قاصر ہے چونکہ عربی ان کی مادری زبان ہے او رنہ ہی زبان اول ۔ایسے میں ترجمہ کی اہمیت وافادیت بڑھ جاتی ہے ۔ حضرت علامہ شاہ محمد خواجہ شریف قادری علیہ الرحمہ نے بخاری شریف کے احادیث کا ارد و میں ترجمہ ثروۃ القاری من انوار البخاری کے عنوان سے کیا ہے ۔آپ کی حدیث دانی و حدیث فہمی کہ چرچے ہندوپاک کے علاوہ عرب ممالک میں بھی ہیں ۔ثروۃ القاری کے متعدد حصے شائع ہوچکے ہیں ان میں مترجم نے ایساطرز اسلو ب اختیار کیاہے کہ قار ی بہ آسانی حدیث کے مفہو م کو سمجھ سکتاہے ۔احادیث شریفہ کو ضروری تشریحات او راسکے معانی ومطالب اورنفیس توجیہات کے ساتھ پیش کیا ہے .بخاری شریف کی پانچویں حدیث میں آپ نے ممکنہ مفروضاتی سوالات قائم کرکے ان کے تسلی بخش جواب قلمبند کئے ہیں.اس طرز تحریر سے طلباء کے لئے تفہیم وتشریح مزیدآسان ہوگئی ۔
ایک مثال ملاحظہ ہو :
یہاں چند سوالات پیدا ہو تے ہیں ان سب میں سے تین سوالات ا ورا ن کے جوابات اختصار کے ساتھ بیان کئے جائیں گے ۔
۱) قرآن مجید کے دو رکے لئے رمضان المبارک کے انتخاب کی وجہ کیاہے ؟
شارحین حدیث اس کی وجہ لکھتے ہیں کہ قرآن مجید کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر موجودہ ترتیب کے ساتھ جبرئیل امین نے رمضان المبارک کی شب قدر میں لاکر بیت العزت میں محفوظ کردیا پھر دنیا میں قرآن مجید کے نزو ل کی ابتداء بھی غارحراء میں ۱۴/رمضان المبارک کو ہوئی رمضان المبارک رحمت کی برسات کا مہینہ ہے ا ور قرآن مجید سے رمضان المبارک کو چند در چند وجوہ سے نسبت ہے(ص ۲۴)
اس طرح مدلل انداز میں بصیرت افروز توجیہات وتبصرے قاری کے قلب وذہن کو علم کے نور سے منور کردیتے ہیں .یہ تصانیف مدرسے کے طلباء کے علاوہ عام قارئین کے لئے بھی بہت مفید ہیں ۔
مولانا شاہ محمد خواجہ شریف نے متعدد کتابیں عربی سے اردو میں ترجمہ کی ہیں او رکئی کتابیں تالیف بھی کی ہیں .مقدمہ ثروۃ القاری من انوارالبخاری (حصہ اول)140صفحات پرمشتمل شیخ الحدیث کے افادات ہیں اس میں اصول حدیث او رانواع علوم حدیث سے متعلق مختلف موضوعا ت پر گفتگو کی ہے یہ کتاب نہایت مفید وکار آمد ہے ۔ثروۃالقاری من انوار البخاری (حصہ دوم )حضرت شیخ الحدیث علیہ الرحمہ کے’’ افادات درس حدیث‘‘پرمشتمل ہے اس بخاری شریف کی پہلی اورآخری حدیث شریف کے متعلق فنی ،لغوی ،اعتقادی ،فقہی ،او رادبی نکات پر مبنی مسائل پرمغزبحث کی گئ ہے۔
مولانا خواجہ شریف صاحب ترجمہ میں سادہ سلیس او رعام فہم زبان استعمال کرتے تھے تاکہ ترجمے کے مقصد کے حصول میں کامیابی حاصل ہو سکے آپ کا اسلوب سادہ مگر بڑاپر اثر ہے ۔آپ کو عربی او راردو دونوں زبانوں پرکامل عبورحاصل تھا۔جس سے ایک زبان کے روزمرہ اورمحاورے کو دوسری زبان میں منتقل کرنے میں آسانی ہوتی ہے ان کے طرز تحریر کی ایک خوبی یہ بھی ہیکہ غلط فہمی پیداکرنے والے الفاظ کو مزید وضاحت وصراحت کے ساتھ بیان کیاہے ۔
’’نورالمصابیح‘‘آپ کا ایک او رعظیم کارنامہ ہے جو بائیس (۲۲)جلدوں پر مشتمل ہے .ان میں متنوع موضوعات پر فکر انگیز ،بصیرت افروز تبصرے موجودہیں جس سے اردو زبان کے ذریعہ دینی تعلیم حاصل کررہے طلباء اورعام قارئین یکساں طورپر استفادہ کررہے ہیں اور مستقبل میں بھی مستفیض ہوتے رہیں گے ۔
مولاناشاہ محمد خواجہ شریف صاحب علیہ الرحمہ کی اردو تصانیف میں امام اعظم امام المحدثین ہے یہ اپنی نوعیت کی اہم ترین کتاب ہے جس میں غیر مقلد حضرات کے اعتراضات کا علمی وتحقیقی او راستدلالی اندازمیں جواب دیاگیاہے او ر امام اعظم ؒ کا امام المحدثین ہوناثابت کیاگیاہے۔
مولاناشاہ خواجہ شریف صاحب ؒ کی ان علمی کتابوں سے اردو زبان وادب کا دامن وسیع ہواہے .آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔

ڈاکٹر بی بی رضا خاتون پروفیسر مولانا آزاد نیشنل اردو یو نیورسٹی ،حیدرآباد